وہ روبرو ہوں تو یہ کیف اضطراب نہ ہو
وہ روبرو ہوں تو یہ کیف اضطراب نہ ہو
خدا کرے نگہ شوق کامیاب نہ ہو
سوال کیا ہو کہ ان کی خموش نظروں میں
نہ دے سکے جو وہ اب تک وہی جواب نہ ہو
یہ کیا گماں ہے کہ وقت سحر کی بیداری
جو رات بیت چکی ہے اسی کا خواب نہ ہو
یہ انحطاط جنوں یہ خرد کی سست روی
کہیں یہ خامشی از قبل انقلاب نہ ہو
کہیں جنوں میں یہ میرا کمال ہوش و خرد
تری نگاہ تغافل کا پیچ و تاب نہ ہو
جنون غم ہے مرا پردۂ حجاب سے دور
کہ لا جواب ترا حسن لاجواب نہ ہو
سنا ہے وہ رخ زیبا نقاب میں ہے سحابؔ
کہیں یہ ہستئ موہوم ہی نقاب نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.