وہ روح گلستاں ہے فطرت کی نشانی ہے
وہ روح گلستاں ہے فطرت کی نشانی ہے
پھولوں کی لطافت ہے کلیوں کی جوانی ہے
اک درد کا قصہ ہے اک غم کی کہانی ہے
جذبات کی شدت ہے اشکوں کی روانی ہے
ہر دور کے دامن سے وابستہ اسے کہیے
یہ میرا فسانہ ہے یہ میری کہانی ہے
دونوں سے محبت کی آباد ہوئی دنیا
میں تیرا فسانہ ہوں تو میری کہانی ہے
دنیا کو ابھی تک یہ معلوم نہیں شاید
وہ جان طلب میرے خوابوں کی نشانی ہے
مے خانۂ الفت کے ہیں توبہ شکن لمحے
مے خانۂ الفت کی ہر شام سہانی ہے
چھیڑی جو غزل میں نے ارباب سخن بولے
کیا حسن ہے شعروں میں کیا جادو بیانی ہے
اے ظلم کے متوالے کیوں اس کو بہاتے ہو
یہ خون ہے انساں کا صہبا ہے نہ پانی ہے
جو اہل محبت ہیں کہہ دو یہ نگارؔ ان سے
آفات سے ٹکرانا عزت کی نشانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.