وہ صاف رخ پہ جو زلف سیاہ فام نہیں
وہ صاف رخ پہ جو زلف سیاہ فام نہیں
پتا یہ ہے کہ حلب کے قریب شام نہیں
تمہارے رخ سے کچھ اچھا مہ تمام نہیں
تمہارے قصر سے اونچا فلک کا بام نہیں
وہ کام لے کے بھی کہتے ہیں تجھ سے کام نہیں
سلام ایسی اطاعت کو میں غلام نہیں
کبھی ہے دشت نوردی کبھی ہیں گلشن میں
غرض جنوں میں ہمارا کہیں قیام نہیں
وہ شام وصل ہے اے ہم نشیں سحر جس کی
وہ صبح ہجر ہے اے دل کہ جس کی شام نہیں
ہوئی ہے اب تو انہیں لفظ لفظ سے نفرت
جواب خط میں کہیں داد صاد لام نہیں
شراب خانۂ دنیا میں اے بلانوشو
کسی کو ساغر مے کی طرح قیام نہیں
پلا دے مفت مجھے اے سخی کے لال شراب
غریب رند ہوں میری گرہ میں دام نہیں
ہزار عیب ہیں ہم میں مگر وہ ہے ستار
خدا کا شکر ہے بدنام اپنا نام نہیں
بس آج روز کا جھگڑا مٹا دے اے قاتل
عدو نہیں تری محفل میں یا غلام نہیں
ہزار کبک کو ہو ناز چال پر اپنی
مگر وہ آپ کے مانند خوش خرام نہیں
یہ کس کے پاؤں کے چھالے نے کر دیا سیراب
جو آج خار بیاباں بھی تشنہ کام نہیں
سوال وصل پہ للہ آج ہاں کہہ دے
دہن سے تیرے نکلتا رہا مدام نہیں
دکھا کے ابروئے پر خم کہا یہ ظالم نے
کرے نہ چاک کلیجہ یہ وہ حسام نہیں
نہ صبح وصل کرو وعدہ شام کا صاحب
یہاں ہے شمع سحر آرزوئے شام نہیں
پیالہ دودھ کا گالوں کے سامنے ہے رکھا
وہ گال پر ترے زلف سیاہ فام نہیں
جناب شیخ بھی آ جائیں تو پلاؤں انہیں
یہ ماہ عید ہے صابرؔ مہ صیام نہیں
میں ان سے داد بھی لیتا نہیں ہوں اے صابرؔ
سمجھتے میرے سخن کو اگر عوام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.