وہ سامنے بھی نہیں پھر بھی ان کا شک کیوں ہے
وہ سامنے بھی نہیں پھر بھی ان کا شک کیوں ہے
کھلا نہیں ہے اگر پھول تو مہک کیوں ہے
یہ جوئے شیر کہیں جوئے خوں نہ بن جائے
کہ عزم تیشہ و فرہاد میں چمک کیوں ہے
اسی کو کیا میں محبت کی زندگی کہہ دوں
یہ سلسلہ تری یادوں کا آج تک کیوں ہے
ہماری آنکھوں کا ساون بھی یہ سمجھ نہ سکا
جزیرے خشک ہیں بھیگی ہوئی پلک کیوں ہے
تمہارے خط میں محبت کے رنگ بکھرے ہیں
جو یہ غلط ہے تو لفظوں میں پھر دھنک کیوں ہے
مرے لہو میں گلابوں کا رنگ ہے مطربؔ
میں کیا بتاؤں کہ اس شہد میں نمک کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.