وہ سامنے ہوں اور نظر کو خبر نہ ہو
وہ سامنے ہوں اور نظر کو خبر نہ ہو
برباد اس قدر بھی شعور نظر نہ ہو
تجھ سے علاج اگر نہ ہو اے چارہ گر نہ ہو
راز غم مریض مگر در بدر نہ ہو
آنکھیں بچھی ہوئی ہیں بہت دور دور تک
ممکن نہیں کہ آپ کی یہ رہ گزر نہ ہو
مجھ پر برس پڑے نہ کہیں برہمیٔ زلف
جو تیرے سر بلا ہے مرے دل کے سر نہ ہو
تجھ سے ہی میرے جذبۂ الفت میں جان ہے
اے زندگی حیات تری مختصر نہ ہو
ہے وسعت نگاہ کو کچھ اور جستجو
اے حد کائنات تو حد نظر نہ ہو
راہ وفا کا لطف بھی کچھ چل کے دیکھیے
اس رہ گزر پہ آپ کا شاید گزر نہ ہو
جذبات دل کو لاکھ چھپاتے ہو تم مگر
اس بزم میں کہیں کوئی اہل نظر نہ ہو
کیا ہو گیا ہے تجھ کو خدا جانے اے ذکیؔ
دل میں کوئی ہو اور نظر کو خبر نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.