وہ سامنے ہوں مرے اور نظر جھکی نہ رہے
وہ سامنے ہوں مرے اور نظر جھکی نہ رہے
متاع زیست لٹا کر کوئی کمی نہ رہے
دئے جلائے ہیں میں نے کھلے دریچوں پر
اے تند و تیز ہوا تجھ کو برہمی نہ رہے
بتاؤ ایسا بھی منظر نظر سے گزرا ہے
چراغ جلتے رہیں اور روشنی نہ رہے
کوئی بھی لمحہ گزرتا نہیں ہے تیرے بغیر
تعلقات میں ایسی بھی چاشنی نہ رہے
ہمارے حوصلے کو دیکھ کر یہ کہتے ہو
زبان بند رہے آنکھ میں نمی نہ رہے
ملے جو روشنی تجھ سے تو ظلمتیں کم ہوں
کہ تیرے بعد مری جان زندگی نہ رہے
لبوں پہ آ گیا دم اپنا حبس موسم میں
ہوائے ابر بہاراں یوں ہی تھمی نہ رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.