وہ سب کے دل میں بسا تھا حبیب ایسا تھا
وہ سب کے دل میں بسا تھا حبیب ایسا تھا
تمام شہر ہی میرا رقیب ایسا تھا
لہو لہو تھا اجالا سحر کے ماتھے پر
افق سے جھانکتا سورج صلیب ایسا تھا
متاع درد و الم بھی تو اس کے پاس نہ تھی
مجھے وہ کیا عطا کرتا غریب ایسا تھا
بنا بنا کے میں باتیں ہزار کرتا مگر
وہ مجھ سے جیت ہی جاتا خطیب ایسا تھا
مرا خلوص وہ ٹھکرا گیا حقارت سے
میں ہاتھ ملتا رہا بد نصیب ایسا تھا
تمام عمر جلاتا رہا وجود مرا
وہ ایک برف کا پیکر عجیب ایسا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.