وہ سیر گل کے واسطے آ ہی نہیں رہا
وہ سیر گل کے واسطے آ ہی نہیں رہا
سو اب وہ لطف آب و ہوا ہی نہیں رہا
شاید اکھڑ گیا تری یادوں سے رنگ لمس
ہاتھوں کو تیرے شوق حنا ہی نہیں رہا
کیوں کاٹتی نہیں ہے مرا درد موج مے
کیا اے شراب تجھ میں نشہ ہی نہیں رہا
لے کر تو آ گئے ہو شکایت کا تم جواب
پر اب تو تم سے کوئی گلہ ہی نہیں رہا
میں کتنی کتنی دیر مناتا رہا اسے
روٹھا ہوں آج تو وہ منا ہی نہیں رہا
کیا اس کو میں وفا کے تقاضے بتاؤں اب
جب وہ وفا کا عہد نبھا ہی نہیں رہا
کچھ روز سے اداس ہے دل اور بہت اداس
اور کیوں اداس ہے یہ بتا ہی نہیں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.