وہ سخی ہے تو کسی روز بلا کر لے جائے
وہ سخی ہے تو کسی روز بلا کر لے جائے
اور مجھے وصل کے آداب سکھا کر لے جائے
میرے اندر کسی افسوس کی تاریکی ہے
اس اندھیرے میں کوئی آگ جلا کر لے جائے
یہ مری روح میں ندی کی تھکن کیسی ہے
وہ سمندر کی طرح آئے بہا کر لے جائے
ہجر میں جسم کے اسرار کہاں کھلتے ہیں
اب وہی سحر کرے پیار سے آ کر لے جائے
خاک آنکھوں میں ہے وہ خواب کہاں ملتا ہے
جو مجھے قید مناظر سے رہا کر لے جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.