وہ ثمر تھا میری دعاؤں کا اسے کس نے اپنا بنا لیا
وہ ثمر تھا میری دعاؤں کا اسے کس نے اپنا بنا لیا
مری آنکھ کس نے اجاڑ دی مرا خواب کس نے چرا لیا
تجھے کیا بتائیں کہ دل نشیں ترے عشق میں تری یاد میں
کبھی گفتگو رہی پھول سے کبھی چاند چھت پہ بلا لیا
مجھے پہلے پہلے جو دیکھ کر ترا حال تھا مجھے یاد ہے
کبھی جل گئیں تری روٹیاں کبھی ہاتھ تو نے جلا لیا
مری جنگ کی وہی جیت تھی مری فتح کا وہی جشن تھا
میں گرا تو دوڑ کے یار نے مجھے بازوؤں میں اٹھا لیا
مری چاند چھونے کی حسرتیں مری خوشبو ہونے کی خواہشیں
تو ملا تو دل کو یقیں ہوا مجھے جو طلب تھی وہ پا لیا
مرے دشمنوں کی نظر میں بھی مرا قد بڑا ہی رہا سدا
مری ماں کی پیاری دعاؤں نے مجھے ذلتوں سے بچا لیا
مری ڈائری مری شاعری جو پڑھی تو پڑھتے ہی رو پڑی
مرے پاس آ کے کہا مجھے بڑا روگ تو نے لگا لیا
نہ مثال کوئی نہ مشورہ کہ یہ بات دل کی ہے نیراؔ
جہاں اس کا حکم ہوا مجھے وہیں میں نے سر کو جھکا لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.