وہ سمندر سے صدا دیتا ہے
آگ پانی میں لگا دیتا ہے
ڈھونڈھنے والا اسے آٹھ پہر
بیکرانی کی صدا دیتا ہے
ہر قدم بیش ہے وہ نقش قدم
پاؤں امکاں کے ہلا دیتا ہے
کیا تماشا ہے مرا ذوق نمو
چٹکیوں میں جو اڑا دیتا ہے
دشت افلاک کے سب سنگ و شجر
میری راہوں میں سجا دیتا ہے
دور افق پار مرے دل کے لئے
ایک تصویر بنا دیتا ہے
کتنا خواہاں ہے چمن ریزی کا
مٹھیوں بھر جو ہوا دیتا ہے
خوف دیتا ہے مجھے وقت دعا
کس تعلق کا صلہ دیتا ہے
مجھ کو لڑھکا کے پہاڑوں سے کہیں
قہقہہ ایک لگا دیتا ہے
پھر بلا کر وہ مجھے حشر کے دن
فیصلہ اپنا سنا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.