Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ صنم جو مہر عذار ہے اسے ہم سے ملنے میں عار ہے

نظیر اکبرآبادی

وہ صنم جو مہر عذار ہے اسے ہم سے ملنے میں عار ہے

نظیر اکبرآبادی

MORE BYنظیر اکبرآبادی

    وہ صنم جو مہر عذار ہے اسے ہم سے ملنے میں عار ہے

    ولے اپنا جو دل زار ہے وہ ہزار جاں سے نثار ہے

    ملے جب سے کوچے میں اس کے جا یہ سرور عیش ہے برملا

    لب دل ہے اور وہ نقش پا بر جاں ہے اور در یار ہے

    وہ نگہ جو اس کی ہے فتنہ گر اسے مشق صید ہے پیشتر

    ہے جو دل کا طائر تیز پر اسی باز کا یہ شکار ہے

    وہ مژہ لگا کے جو ایک سناں گئی پھر تو کر نہ دل اب فغاں

    کئی ایسے ہوویں گے امتحاں یہ ابھی تو پہلا ہی وار ہے

    جو بہار گل پہ رہی ہے تل ہمیں کیا جو حسن کی پی ہے مل

    جنہیں چاہئے ہے وہ رشک گل انہیں گل سے کیا سروکار ہے

    جو بتوں کو دیویں دل اور دیں رکھیں اس کو یہ بہ الم قریں

    بھلا کہئے کیا اسے ہم نشیں یہ عجب کچھ ان کا شعار ہے

    کئی دن ہوئے ہیں نظیرؔ اب کہ خفا ہے ہم سے وہ غنچہ لب

    اسے کیا ولے ہمیں روز و شب نہ تو صبر ہے نہ قرار ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے