وہ سنگ ہو کہ شجر کرب انتظار میں ہے
وہ سنگ ہو کہ شجر کرب انتظار میں ہے
کسے یہ علم ہے کیا پردۂ غبار میں ہے
کشاں کشاں لئے جاتی ہے تم کو جس کی کشش
وہ سایہ سایہ صدا بحر بے کنار میں ہے
کراؤں گا تری جاں بخشی نذر جاں کر کے
مجھے بتا تو سہی کس کے اختیار میں ہے
کہاں کا قصد کروں کچھ پتا تو ہو معلوم
سنا ہے اتنا کسی اجنبی دیار میں ہے
سکوت زا ہی نہیں ہے سخن طراز بھی ہے
ضرور شعلہ کوئی سنگ رہ گزار میں ہے
یہ ہے کہ شعر کا اسرار آشنا ہے وہ
وگرنہ رکھا کیا اس میں ہے کس شمار میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.