وہ سنگلاخ زمینوں میں شعر کہتا تھا
وہ سنگلاخ زمینوں میں شعر کہتا تھا
عجیب شخص تھا کھلتا گلاب جیسا تھا
سلگتے جسم پہ میرے گلوں کا سایہ تھا
ترے وجود کا وہ لمس کتنا مہکا تھا
جو آشنا تھے بہت اجنبی سے لگتے تھے
وہ اجنبی تھا مگر آشنا سا لگتا تھا
پرند شام ڈھلے گھونسلوں کی سمت چلے
چراغ جلتے ہی اس کو بھی لوٹ آنا تھا
اسی درخت کو موسم نے بے لباس کیا
میں جس کے سائے میں تھک کر اداس بیٹھا تھا
ہمارے گرد وہی آہنی سلاخیں ہیں
سیاہ رات کا کٹنا تو ایک دھوکا تھا
چراغ دونوں کناروں کے بجھ گئے ساغرؔ
ہماری راہ میں حائل لہر کا دریا تھا
- کتاب : Nai Pakistani Ghazal Naye Dastakhat (Pg. 23)
- Author : Nishat Shahid
- مطبع : Miaar Publications K 20 C Shaikh Saraye Phase2 New Delhi (1983)
- اشاعت : 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.