وہ سنواریں گے مجھے کیا گل زیبائی تک
وہ سنواریں گے مجھے کیا گل زیبائی تک
راس آئی نہ جنہیں میری پذیرائی تک
ہار کا صدمہ ہوا ہے کہ ہے سازش کوئی
خوش تو تھی خوب محبت مری پسپائی تک
پھر تو ممکن ہے کئی اور بھی غم نکلیں گے
بات پہنچے گی اگر دست مسیحائی تک
عشق تو عشق ہے مت تہ میں تم اس کی اترو
ڈوبنے والے بھی پہنچے نہیں گہرائی تک
عشق کی راہ میں کتنی ہی لکیریں کھینچو
آگ پہنچے گی بہرحال تمنائی تک
اب خدا جانے گزر جائے گی مجھ پر کیا کیا
وہ مجھے چھوڑ گیا ہے مری تنہائی تک
تو کہاں حد سخنور کی ہے زد میں عارفؔ
صرف محدود ہے تو قافیہ پیمائی تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.