وہ سپنوں میں ملے آ کر کہو اس میں برا کیا ہے
وہ سپنوں میں ملے آ کر کہو اس میں برا کیا ہے
وہ بہلاتا ہے دل کو گر کہو اس میں برا کیا ہے
ہے بربادی سی آبادی اسے پانے کی خاطر میں
اگر پھرتا رہوں در در کہو اس میں برا کیا ہے
نہیں کچھ رسم و رہ ہم سے نہ ملتے ہیں نہ لکھتے ہیں
مگر یاد آتے ہیں اکثر کہو اس میں برا کیا ہے
نہ لٹنے کا کوئی خدشہ نہ ڈر ہے اب لٹیروں کا
لٹایا جب سے اپنا گھر کہو اس میں برا کیا ہے
یہ کیا اعجاز ترک مے خدا خوش ہے ملا وہ بھی
جو مثل مے نشہ آور کہو اس میں برا کیا ہے
گزاری عمر ساری ڈھونڈنے میں تم کو اے جانم
نہ جانوں فرق خیر و شر کہو اس میں برا کیا ہے
تمہیں دیکھا تو آزادی سے مجھ کو ہو گئی نفرت
اگر مانوں تمہیں افسر کہو اس میں برا کیا ہے
مجھے انورؔ ستاتے ہو گھماتے ہو نچاتے ہو
بنا ہوں اب میں بازی گر کہو اس میں برا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.