وہ سوالات مجھ پر اچھالے گئے
وہ سوالات مجھ پر اچھالے گئے
چاہ کر بھی نہ جو مجھ سے ٹالے گئے
تھا یہ روشن جہاں روشنی ان سے تھی
وہ گئے ساتھ ان کے اجالے گئے
خط تو یوں سیکڑوں میں نے ان کو لکھے
جو بھی دل سے لکھے وہ سنبھالے گئے
جب زباں بند تھی روٹی ملتی رہی
کھول دی پھر تو منہ کے نوالے گئے
خار راہوں میں غیروں نے ڈالے مگر
دوستوں کے اشاروں پہ ڈالے گئے
جگ نے تعریف جتنی بھی میری سنی
دوش اتنے ہی مجھ میں نکالے گئے
اشک پی کر جو غیروں کے ہنستے رہے
لوگ کلکلؔ کہاں وہ نرالے گئے
- کتاب : Munderon Per Charagh (Pg. 39)
- Author : Rajender Kalkal
- مطبع : Amrit Parkashan, Delhi (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.