وہ شباب ڈھل کے گزر گیا وہ جگر وہ ذوق و نظر گئی
وہ شباب ڈھل کے گزر گیا وہ جگر وہ ذوق و نظر گئی
کوئی کیوں گنائے وہ داستاں جو گزر گئی سو گزر گئی
مری بزم میں کوئی بھول کر نہ کرے وفاؤں پہ تذکرہ
یہ خیال دل سے دھواں ہوا یہ دعا نظر سے اتر گئی
کہیں تیرے گھر کا پتہ ملا میں انا سمیٹ کے چل دیا
جو بھی راہ تھی ترے شہر تک مرے آبلوں سے سنور گئی
کئی حادثوں کا حصول ہیں یہ مرے مزاج کی تلخیاں
وہ مری نزاکت گفتگو کسی غم کی اوٹ میں مر گئی
مرا ضعف اب کا فسانہ ہے پہ یہ کل کی بات ہے شام غم
تری وحشتوں کے حصار تک مرے حوصلوں کی خبر گئی
کبھی طاق شب کبھی نیم شب وہ ہر اک دعا ترے وصل کی
کہیں بجلیوں سے الجھ گئی کہیں بادلوں میں ٹھہر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.