وہ شخص آج مجھ کو ایک آئنہ دکھا گیا
وہ شخص آج مجھ کو ایک آئنہ دکھا گیا
طلب کے بھی اصول ہیں یہی مجھے بتا گیا
یہ قاعدے کی بات تھی طلب مری بھی شاد ہو
ذرا سا تھا مطالبہ وہ بے نقط سنا گیا
شبان ہجر میں مرا جو ہم نفس بنا رہا
وصال رت جب آ گئی وہ میرا آشنا گیا
عرب کے ریگزار میں چھپی ہوئی بہار تھی
اٹھا جب ایک شخص تو گلاب سب کھلا گیا
نیا نیا سا عہد ہے نئی نئی روایتیں
کتاب میں وہ پنکھڑی کا سلسلہ چلا گیا
میں ایک دھندلے عکس کو لپک رہا تھا خواب میں
وہ بچپنے سا لگ رہا تھا جو گیا گیا گیا
وہ درد آشنا مرا وہ ہم نفس وہ ہم نشیں
ذرا سی بات پر مجھے ہی اجنبی بنا گیا
جناب دانش عصریؔ آپ سوچنا ہی چھوڑ دیں
کہیں رکا نہیں ہے وہ بحد انتہا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.