وہ شخص بہت کرب سے کہتا تھا یہی بات
وہ شخص بہت کرب سے کہتا تھا یہی بات
اس شہر کی وحشت سے تو اچھے تھے مضافات
ان سارے جھمیلوں سے میں واقف ہوں ازل سے
دکھلا نہ مجھے ہجر کی یہ کشف و کرامات
تم شوق سے آئے ہو مگر ذہن میں رکھنا
میں دشت ہوں اور دشت میں ہوتی نہیں برسات
بستی میں کوئی خوف پنپ سکتا نہیں ہے
الحمد کہ موجود قبیلے میں ہیں سادات
جینے کی ریاضت میں سمے کاٹ رہے ہیں
ہم لوگوں کی دنیا میں نہ دن ہے نہ کوئی رات
کرتا ہے تلاش اپنی ہی مرضی سے دیوانے
یہ عشق ہے اس کا ہے قبیلہ نہ کوئی ذات
درویش کی دنیا میں فقط صبر و رضا ہے
درویش طلب کرتا نہیں کوئی مقامات
یہ پیڑ تری یاد سے سرسبز ہوا ہے
جھڑ سکتے نہیں اس کے کسی طور کبھی پات
میں کاٹ چکا ہجر بہت شوق سے جامیؔ
مانگی نہیں اک پل بھی ترے وصل کی خیرات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.