Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ شخص جو زخموں کی ردا دے کے گیا ہے

خالد رحیم

وہ شخص جو زخموں کی ردا دے کے گیا ہے

خالد رحیم

MORE BYخالد رحیم

    وہ شخص جو زخموں کی ردا دے کے گیا ہے

    اس شہر میں جینے کی سزا دے کے گیا ہے

    صدیوں سے میں سناٹوں کی بستی میں کھڑا ہوں

    یہ کون مجھے سنگ صدا دے کے گیا ہے

    آیا تھا کوئی لے کے اجالوں کا صحیفہ

    بے نور چراغوں کو ضیا دے کے گیا ہے

    رستے میں شجر ہے نہ کہیں یاد کا سایہ

    وہ جانے مجھے کیسی دعا دے کے گیا ہے

    خوابوں کے دریچوں سے گہر لوٹنے والا

    کچھ میری طلب سے بھی سوا دے کے گیا ہے

    سوچا تھا بجھا دے گا مرے سوز دروں کو

    دیکھا تو وہ شعلوں کو ہوا دے کے گیا ہے

    وہ پھول سا چہرہ کہ جو کل ساتھ تھا میرے

    اک درد مرے دل کو نیا دے کے گیا ہے

    کس سوچ میں ڈوبے ہو پریشان ہو خالدؔ

    وہ شخص تو جینے کی دعا دے کے گیا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے