وہ سونے چاندی نہ شیشے کے گھر میں رہتا ہے
وہ سونے چاندی نہ شیشے کے گھر میں رہتا ہے
مگر ہمارے دل معتبر میں رہتا ہے
میں اک فقیر ہوں ایسا در سخاوت کا
امیر شہر بھی میرے اثر میں رہتا ہے
نظر ملاتے نہیں ہم سے چاند اور سورج
کسی کا نور ہماری نظر میں رہتا ہے
کسی کو ٹھیس بھی لگتی ہے چیخ اٹھتے ہیں
جہاں کا درد ہمارے جگر میں رہتا ہے
ہمارے گھر کا ہی کردار کوئی نکلے گا
جو آیتوں کے بھی زیر و زبر میں رہتا ہے
سراپا نور کا پیکر ہے جو وہی خورشید
اب انتظار طلوع سحر میں رہتا ہے
تمہاری جیت تکبر کا بے یقیں پیسہ
کسی غریب کے دست ہنر میں رہتا ہے
لبوں پہ جس کے زمانوں کی پیاس ہے رقصاں
عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے
سنا ہے میں نے وہاں موت بھی نہیں جاتی
کوئی علاقۂ خیر البشر میں رہتا ہے
سمندروں کی جو بستی بہا کے لے جائے
کہ اتنا پانی مری چشم تر میں رہتا ہے
تمہیں بتاؤ وہاں پھر سکون کیوں نہ ملے
ہمارا دل دل کعبہ بسر میں رہتا ہے
نہ جانے کب کہاں شمشیر اسے بنانا پڑے
مرا قلم مرے رخت سفر میں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.