وہ صبح کا نکلا ہوا شب تک نہیں آیا
وہ صبح کا نکلا ہوا شب تک نہیں آیا
کیا بات ہوئی ایسی کہ اب تک نہیں آیا
اس نے تو بچھڑ کے نہیں بھیجا کوئی خط بھی
کیوں اس کی خموشی کا سبب تک نہیں آیا
ہم اس کے لئے راہ میں مدت سے کھڑے ہیں
اک وہ ہے کہ اس موڑ پہ اب تک نہیں آیا
وہ جام بکف آ تو رہا تھا مری جانب
وہ جام مگر میرے ہی لب تک نہیں آیا
میں نے تو قصیدے بھی کئی لکھے تھے ثاقبؔ
پر میرا قلم حسن طلب تک نہیں آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.