وہ صورت گرد غم میں چھپ گئی ہو
بہت ممکن یہ وہ ہی آدمی ہو
میں ٹھہرا آبشار شہر پر فن
گھنے جنگل کی تم بہتی ندی ہو
بہت مصروف ہے انگشت نغمہ
مگر تم تو ابھی تک بانسری ہو
مری آنکھوں میں ریگستاں بسے ہیں
کوئی ایسے میں ساون کی جھڑی ہو
دیا جو بجھ چکا ہے پھر جلانا
بہت محسوس جب میری کمی ہو
یہ شب جیسے کوئی بے ماں کی بچی
اکیلے روتے روتے سو گئی ہو
وہ دریا میں نہانا چاندنی کا
کہ چاندی جیسے گھل کر بہہ رہی ہو
کہانی کہنے والے کہہ رہے ہیں
مگر جانے وہی جس پر پڑی ہو
میاں! دیوان کا مت رعب ڈالو
پڑھو کوئی غزل جو واقعی ہو
غزل وہ مت سنانا ہم کو شاعر
جو بے حد سامعیں میں چل چکی ہو
- کتاب : Ikayee (Pg. 114)
- Author : Bashir Badar
- مطبع : M.R. Publications (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.