وہ تازہ رنگ شفق وہ بہار کی خوشبو
وہ تازہ رنگ شفق وہ بہار کی خوشبو
وہ کچی گلیوں میں اڑتے غبار کی خوشبو
وہ ٹوٹی ٹوٹی سی چوکھٹ وہ خستہ خستہ کواڑ
اور ان میں ماضی کے لیل و نہار کی خوشبو
وہ گاتے گاتے سے موسم وہ دوپہر کا سکوت
وہ سادہ بادلوں میں سو سنگار کی خوشبو
تمہارے پھول سے چہرے کی جب بنی تصویر
خزاں کے دور میں آئی بہار کی خوشبو
صبا گزرتی ہوئی آئی میرے گاؤں سے کیا
کہاں سے لائی ہے بیلے کے ہار کی خوشبو
وہ پیاری باتیں لڑکپن کی وہ بڑوں کی ہنسی
وہ مامتا کی سگند اور پیار کی خوشبو
چمکتے شہر میں یوں گاؤں یاد آتا ہے
کے جیسے دشت میں گیسوئے یار کی خوشبو
زمانہ ہو گیا گرچہ وطن کو چھوڑے ہوئے
میں آنکھ موندوں تو آئے ہے پیار کی خوشبو
وہ اولتی کے ٹپکتے ہوئے شراروں میں
ہمارے صحن ہی کے ہر سنگار کی خوشبو
یہ میری غزلوں میں جو رنگ اضطراب کا ہے
اسی سے نکلے گی انجمؔ قرار کی خوشبو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.