وہ تن کا تماشائی رہا من نہیں دیکھا
وہ تن کا تماشائی رہا من نہیں دیکھا
دہلیز پہ آیا بھی تو آنگن نہیں دیکھا
چہرے پہ کھلی دھوپ میں اس درجہ مگن تھا
آنکھوں سے برستا ہوا ساون نہیں دیکھا
اس سمت سمیٹوں تو بکھرتا ہے ادھر سے
دکھ دیتے ہوئے یار نے دامن نہیں دیکھا
دروازے پہ آ کر جو کسی نے بھی صدا دی
دل کھول دیا دوست کہ دشمن نہیں دیکھا
اک بار ہی آیا تھا وہ خس خانۂ دل میں
پھر میرے جہاں گرد نے یہ بن نہیں دیکھا
کیوں میری تمنا کی طرف دیکھ رہے ہو
کیا تم نے کبھی آگ پہ خرمن نہیں دیکھا
لفظوں میں چھپی درد کی خوشبو نہیں دیکھی
گل دیکھنے والوں نے بھی گلشن نہیں دیکھا
اس نے بھی تبسم کا ہنر دیکھ کے نیرؔ
آلام چھپانے کا مرا فن نہیں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.