وہ توجہ وہ التفات نہیں
وہ توجہ وہ التفات نہیں
اب وہ پہلی سی تم میں بات نہیں
ہم تو سو جاں سے ہیں تم پہ نثار
یہ برا ماننے کی بات نہیں
تجھ سے ہر دن ہے روز عید مجھے
کون سی شب شب برات نہیں
زندگی کا ہے اک نفس یہ مدار
زیست کی کچھ بھی کائنات نہیں
جس کے جلوؤں سے ہے جہاں معمور
کون ہے گر خدا کی ذات نہیں
جس میں ٹکڑے جگر نہ ہوتا ہو
کوئی دن کوئی ایسی رات نہیں
رنگ ہستی ہے دم میں نوع دگر
باغ عالم کو کچھ ثبات نہیں
خوف روز حساب نے مارا
ہم کو تو مر کے بھی نجات نہیں
روز کھاتا ہوں میں غم جاں کاہ
کب نئی مجھ پہ واردات نہیں
تنگ ہو کر وہ ڈھونڈھتا ہوں میں
جس جگہ دن نہیں ہے رات نہیں
آرزوئے اجل ہی باقی ہے
اب کوئی حسرت حیات نہیں
کب جنازہ یہاں نہیں اٹھتا
کون ہے دن یہاں برات نہیں
ایک دو تین چار ہوں سہ لوں
غم ہزاروں ہیں پانچ سات نہیں
لب شیرین یار کے آگے
واقعی صبر کچھ نبات نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.