وہ تیز رو تھا مگر رک کے دیکھنا اس کا
وہ تیز رو تھا مگر رک کے دیکھنا اس کا
مسافروں پہ تو عقدہ نہ کھل سکا اس کا
وہ نیک دل ہے بھلا ہے خدا شناس بھی ہے
کسے روا ہے کہ دل سے کرے گلہ اس کا
شجر نے پات اٹھائے تو ہم بھی جاگ اٹھے
ہمیں تھا پیش زمانے میں فیصلہ اس کا
وہ میرے نام کی تسبیح کیوں نہیں کرتا
محبتوں میں رویہ ہے عام سا اس کا
کسی کسی کو بناتے ہیں رازدار اپنا
کسی کسی کو سناتے ہیں مرثیہ اس کا
جمال یار کا نقشہ کہیں سے کھنچتا ہے
ورائے فہم سے اٹھتا ہے زاویہ اس کا
یہ لگ رہا ہے محبت کی عمر ختم ہوئی
کہ ہجر پھیلتا جاتا ہے جا بجا اس کا
وہی عدنؔ جو ستاروں کی بات کرتا تھا
خود اپنا چاند تو گہنا کے رہ گیا اس کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.