وہ تشنگیٔ شوق بجھاتے تو بات تھی
وہ تشنگیٔ شوق بجھاتے تو بات تھی
ٹوٹے دلوں کی آس بندھاتے تو بات تھی
چھپ کر تباہیاں مری کیا دیکھتے ہیں آپ
پردہ الٹ کے سامنے آتے تو بات تھی
پامال گر ستم سے کیا بھی تو کیا کیا
لطف و کرم سے مجھ کو مٹاتے تو بات تھی
گر کی نظر نوازی تو کیا جوش حسن کو
اسرار دلنواز سکھاتے تو بات تھی
کر کے تباہ مجھ کو پشیماں ہوئے تو کیا
کچھ دن وہ میرے ناز اٹھاتے تو بات تھی
رخ سے اگر نقاب الٹ بھی دیا تو کیا
ہستی کا میری پردہ اٹھاتے تو بات تھی
کیوں پھونک ڈالا آپ نے بے وجہ طور کو
برق جمال دل پہ گراتے تو بات تھی
شمع امید کس لئے گل کر دی آپ نے
گر مشعل حیات بجھاتے تو بات تھی
بدمست کر کے چھوڑ دیا ہائے کیا کیا
پھر سے وہ مجھ کو ہوش میں لاتے تو بات تھی
ساحرؔ اٹھائے ہاتھ دعا کے لئے تو کیا
گر ہاتھ تم دعا سے اٹھاتے تو بات تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.