وہ تو آئینہ نما تھا مجھ کو
کس لیے اس سے گلہ تھا مجھ کو
دے گیا عمر کی تنہائی مجھے
ایک محفل میں ملا تھا مجھ کو
تا مجھے چھوڑ سکو پت جھڑ میں
اس لیے پھول کہا تھا مجھ کو
تم ہو مرکز میری تحریروں کا
تم نے اک خط میں لکھا تھا مجھ کو
میں بھی کرتی تھی بہاروں کی تلاش
ایک سودا سا ہوا تھا مجھ کو
اب پشیمان ہیں دنیا والے
خود ہی مصلوب کیا تھا مجھ کو
اب دھڑکتا ہے مگر صورت دل
زخم اک تم نے دیا تھا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.