وہ تو بالیں پہ بھی آئے نہیں بلوانے سے
وہ تو بالیں پہ بھی آئے نہیں بلوانے سے
فائدہ کیا دل ناداں ترے گھبرانے سے
چاہے اک گھونٹ بھی ساقی نہ دے لیکن رندو
بات میخانے کی باہر نہ ہو میخانے سے
اپنی منزل پہ پہنچ جائیں گے ٹھوکر کھا کے
راہ کعبے کو بھی جاتی ہے صنم خانے سے
خاک کیوں چھانتا پھرتا ہے بیابانوں کی
آپ نے یہ بھی تو پوچھا نہیں دیوانے سے
چند چھینٹوں سے کہیں بجھتی ہے دہکی ہوئی آگ
اور گھبرانے لگا دل میرا بہلانے سے
آپ اب پرسش احوال کی خاطر آئے
بات بھی جب نہیں کی جاتی ہے دیوانے سے
مے کشی سوزؔ کی فطرت میں ہے داخل واعظ
رند مشرب ہے نہ باز آئے گا سمجھانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.