وہ تو نہیں ملا ہے سانسوں جئے تو کیا ہے
وہ تو نہیں ملا ہے سانسوں جئے تو کیا ہے
دل اب بھی پیاس پر ہے غم پی لیے تو کیا ہے
ساری خوشی ہماری آنکھوں سے چھن رہی ہے
کچھ دیر تم نے گیسو لہرا دیئے تو کیا ہے
بے تابیاں بھی کتنی منہ زور ہو گئیں ہیں
طوفان جاتے جاتے کچھ مر لیے تو کیا ہے
میں بھی وہاں پرانے زخموں کو دھو رہا تھا
تو نے بھی آج دن بھر دکھڑے سیے تو کیا ہے
ہنس ہنس کے کہہ رہا ہے یہ رات کا دریچہ
اب گونج ابھر رہی ہے لب سی لیے تو کیا ہے
اس مے کدے میں اب بھی تقسیم ہے پرانی
چھلکا دیئے تو کیا ہے الٹا دیئے تو کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.