وہ طمطراق سکندر نہ قصر شاہ میں ہے
وہ طمطراق سکندر نہ قصر شاہ میں ہے
جو بات راحتؔ خستہ کی خانقاہ میں ہے
اسے ہٹانا پڑے گا جنوں کی ٹھوکر سے
یہ کائنات رکاوٹ مری نگاہ میں ہے
میں اس سماج کو تسلیم ہی نہیں کرتا
کہ عشق جیسی عبادت جہاں گناہ میں ہے
خیال رکتے نہیں آہنی فصیلوں سے
کہ آہ خلق کہاں قدرت سپاہ میں ہے
کہ یہ بھی میری طرح بھولتی نہیں تجھ کو
اسی لئے تو نمی چشم سیر گاہ میں ہے
کہاں بنائے گا تو ڈیڑھ اینٹ کی مسجد
تمام شہر تو شامل حدود شاہ میں ہے
قدم قدم پہ وہاں ہاتھ خار بنتے ہیں
کشش عجیب سی راحتؔ کسی کی راہ میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.