Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ اٹھے ہیں تیور بدلتے ہوئے

حبیب موسوی

وہ اٹھے ہیں تیور بدلتے ہوئے

حبیب موسوی

MORE BYحبیب موسوی

    وہ اٹھے ہیں تیور بدلتے ہوئے

    چلو دیکھیں تلوار چلتے ہوئے

    نہ دیکھا ترے دور میں اے فلک

    نہال تمنا کو پھلتے ہوئے

    ہیں انگشت حیرت بدنداں مسیح

    وہ مردے جلاتے ہیں چلتے ہوئے

    چلو مے کدہ محفل وعظ سے

    یہ عمامے دیکھو اچھلتے ہوئے

    زباں پر ترا نام جب آ گیا

    تو گرتے کو دیکھا سنبھلتے ہوئے

    محبت میں پائے ہر اک راہ سے

    ہزاروں ہی رستے نکلتے ہوئے

    ہیں کیا ان کی زلفیں یہ اے دل نہ پوچھ

    چھلاوے کو دیکھا ہے چھلتے ہوئے

    بنے جزو تن جب چبھے خار غم

    یہ کانٹے نہ دیکھے نکلتے ہوئے

    کیا کچھ نہ جب تک رہا اختیار

    جہاں سے چلے ہاتھ ملتے ہوئے

    غم عشق پیدا ہوا میرے ساتھ

    اسے گزری اک عمر پلتے ہوئے

    رکے کس طرح تیغ ابرو کا وار

    سنا ہے اجل کو بھی ٹلتے ہوئے

    ان آنکھوں کے فتنوں کا کیا پوچھنا

    یہ جادو ہیں لاکھوں میں چلتے ہوئے

    نہیں شمع عارض پہ خط جمع ہیں

    ہزاروں ہی پروانے جلتے ہوئے

    فسانے ہیں مشہور عشاق کے

    کٹی عمر فرقت میں جلتے ہوئے

    جواں مرتے دیکھے بہت نامراد

    سنا ہوگا ارماں نکلتے ہوئے

    نہیں کھیل چلنا رہ عشق میں

    ذرا پاؤں رکھنا سنبھلتے ہوئے

    جو مشہور ثابت قدم تھے حبیبؔ

    انہیں ہم نے دیکھا پھسلتے ہوئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے