وہ وعدے پہ وعدے کئے جا رہے ہیں
وہ وعدے پہ وعدے کئے جا رہے ہیں
امیدوں پہ ہم بھی جئے جا رہے ہیں
گریباں کی دھجی کسی نے نہ دیکھی
مگر لب کھلے تو سیے جا رہے ہیں
گلہ ہی سہی کم سے کم اس بہانے
مجھے یاد تو وہ کئے جا رہے ہیں
سمجھنا نہ واعظ اسے بادہ نوشی
دوا ہوش کی ہم پئے جا رہے ہیں
ابھی دن نہیں وہ کہ توبہ کریں ہم
ابھی فصل گل ہے پئے جا رہے ہیں
خدا خیر کر اب مرے دل کو بھی وہ
کھلونا سمجھ کر لئے جا رہے ہیں
جدائی کا غم وہ نہیں سہہ سکیں گے
اسی غم میں شاہدؔ جئے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.