Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ زخم ملے روح کو پتھر کے صنم سے

محور سرسوی

وہ زخم ملے روح کو پتھر کے صنم سے

محور سرسوی

MORE BYمحور سرسوی

    وہ زخم ملے روح کو پتھر کے صنم سے

    کرتے ہیں شب و روز وضو دیدۂ نم سے

    افسوس جوانی میں کمر جھک گئی اس کی

    حیرت ہے کہ وہ ہار گیا رنج و الم سے

    راس آ گئی صحرا کو مری اشک فشانی

    اشجار سکوں پاتے ہیں اکثر مرے غم سے

    یہ سوچ کے تصویر جلائی نہیں اس کی

    محروم نہ ہو جاؤں کہیں نظر کرم سے

    وہ وصل کی شب ایک قدم پیچھے ہٹا تھا

    پھر فاصلے بڑھتے گئے اس ایک قدم سے

    یادوں کا محل آج بھی تعمیر ہے دل پر

    یا یوں کہوں روشن ہے یہ گھر آپ کے دم سے

    وہ بت جو عبادت میں خلل بنتا ہے میری

    اس بت کو نکالوں گا کسی روز حرم سے

    صدقہ ہیں ترے حسن کا یہ چاند ستارے

    سورج کو ملا نور ترے نقش قدم سے

    ہم اہل عزا اہل بکا اہل فغاں ہیں

    کیا خاک تقابل ہو زمانے ترا ہم سے

    دو شعر کہے خود کو سمجھنے لگے غالبؔ

    قرطاس سے واقف ہیں نہ واقف ہیں قلم سے

    یوں کوچۂ جاناں سے نکالا گیا محورؔ

    آدم کو نکالا گیا جس طور ارم سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے