Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وہ زخم پر زخم دے رہے ہیں میں زخم پر زخم کھا رہا ہوں

ظہیر ناشاد دربھنگوی

وہ زخم پر زخم دے رہے ہیں میں زخم پر زخم کھا رہا ہوں

ظہیر ناشاد دربھنگوی

MORE BYظہیر ناشاد دربھنگوی

    وہ زخم پر زخم دے رہے ہیں میں زخم پر زخم کھا رہا ہوں

    کوئی مجھے آزما رہا ہے کسی کو میں آزما رہا ہوں

    خیال کا میکدہ کھلا ہے سبو امیدوں کا پا رہا ہوں

    ترے تصور کا ہے کرشمہ کہ بے پیے لڑ کھڑا رہا ہوں

    ہوا مخالف زمانہ دشمن جو راہبر تھے وہی ہیں رہزن

    مگر عزائم کی روشنی میں قدم بڑھاتا ہی جا رہا ہوں

    نہ جانے اس دل کے بت کدے میں صنم ہیں کتنے طرح طرح کے

    مگر یہ حیرت ہے کہ ہر اک سے وفا کی میں داد پا رہا ہوں

    مرے ہی دم سے ہے کج کلاہی یہ خود نمائی یہ خود ستائی

    مذاق اڑائیں نہ آپ میرا غرور میں آپ کا رہا ہوں

    تھکی ہوئی ہے امید میری تھکا ہوا حوصلہ ہے میرا

    کرو نہ منزل کا ذکر مجھ سے میں خود کو ناکام پا رہا ہوں

    گراں تھا جن کا خیال بھی کل مری طبیعت کی سادگی پر

    میں آج ناشادؔ ان کی چوکھٹ پہ اپنے سر کو جھکا رہا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے