وہ زخم پھر سے ہرا ہے نشاں نہ تھا جس کا
وہ زخم پھر سے ہرا ہے نشاں نہ تھا جس کا
ہوئی ہے رات وہ بارش گماں نہ تھا جس کا
ہوائیں خود اسے ساحل پہ لا کے چھوڑ گئیں
وہ ایک ناؤ کوئی بادباں نہ تھا جس کا
کشید کرتا رہا ہجرتوں سے درد کی مے
کوئی تو تھا کہ کہیں ہم زباں نہ تھا جس کا
اسی کے دم سے تھی رونق تمام بستی میں
کہ خندہ لب تھا مگر غم عیاں نہ تھا جس کا
جلی تو یوں کہ ہوا راکھ انگ انگ مرا
عجیب آگ تھی کوئی دھواں نہ تھا جس کا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 485)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.