وہ زلف ہوا سے مجھے برہم نظر آئی
وہ زلف ہوا سے مجھے برہم نظر آئی
اڑتی ہوئی ناگن قد آدم نظر آئی
ہے پنجۂ رنگیں میں ہمارا دل بے تاب
یہ آگ تو سیماب سے باہم نظر آئی
آغاز میں ہستی کی اجل آ گئی اے دل
جو چیز مؤخر تھی مقدم نظر آئی
شبنم کی ہے انگیا تلے انگیا کے پسینہ
کیا لطف ہے شبنم تہ شبنم نظر آئی
مجروح کیا الفت ابرو نے دم حج
محراب حرم ناخن ضیغم نظر آئی
ادنیٰ ہے یہ اے جان سراپے کی لطافت
پرچھائیں تری حور مجسم نظر آئی
زنجیر پہننے سے ہوا قیدیوں کا نام
ہر ایک کڑی حلقۂ خاتم نظر آئی
توبہ کی مگر نشہ سے اس حور شیم نے
کیوں آتش مے نار جہنم نظر آئی
تم بالوں کو کھولے ہوے گلشن میں جو آئے
ہر شاخ شجر زلف نمط خم نظر آئی
بد ظن نہ ہو کس طرح منیرؔ آج خدارا
مسکی ہوئی اے بت تری محرم نظر آئی
- Muntakhabul-Alam
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.