وسعت آغوش عالم بے کراں ہوتے ہوئے
وسعت آغوش عالم بے کراں ہوتے ہوئے
دربدر پھرتے ہیں ہم سارا جہاں ہوتے ہوئے
کوئی مانگے کے اجالے کا بھروسہ کیا کرے
ہم نے دیکھا ہے چراغوں کو دھواں ہوتے ہوئے
دے دیا ہے خون دل سے جاں نثاری کا ثبوت
جب کبھی دیکھا ہے ان کو بد گماں ہوتے ہوئے
فخر مت کرنا زرو و مال جہاں پر دوستو
اچھے اچھوں کو ہے دیکھا بے نشاں ہوتے ہوئے
جنگ آمادہ ہوئی جب صحن گلشن کی ہوا
ٹکڑے ٹکڑے سب نے دیکھا آشیاں ہوتے ہوئے
کیوں ذلیل و خوار ہوتے جا رہے ہیں اہل حق
دار تک جانے کی لمبی داستاں ہوتے ہوئے
ہم نے رکھی ہے ذکیؔ محفوظ غم کی آبرو
مسکراتے ہیں صدا درد نہاں ہوتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.