وسعت صحرا کے آگے آسماں چھوٹا لگا
وسعت صحرا کے آگے آسماں چھوٹا لگا
دھوپ ایسی تھی کہ سر کو سائباں چھوٹا لگا
لوگ خوش فہمی کے پنجوں پر کھڑے تھے فطرتاً
اور یوں قد میرا ان کے درمیاں چھوٹا لگا
یاس محرومی تذبذب کرب خوش فہمی انا
اتنے ساماں تھے مرا تنہا مکاں چھوٹا لگا
جی رہا ہے وعدۂ فردا پہ تیرے اے خدا
ورنہ اس بندے کو تیرا یہ جہاں چھوٹا لگا
ایک اک لمحے کا جب مانگا گیا مجھ سے حساب
جانے کیوں ذہن شہنشاہ زماں چھوٹا لگا
دور سے قطرہ بھی اک دریا نظر آیا مجھے
قربتوں کی زد میں بحر بیکراں چھوٹا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.