Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یا علی کہہ کر بت پندار توڑا چاہئے

حیدر علی آتش

یا علی کہہ کر بت پندار توڑا چاہئے

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    یا علی کہہ کر بت پندار توڑا چاہئے

    نفس امارہ کی گردن کو مروڑا چاہئے

    تنگ آ کر جسم کو اے روح چھوڑا چاہئے

    طفل طبعوں کے لیے مٹی کا گھوڑا چاہئے

    زلف کے سودے میں اپنے سر کو پھوڑا چاہئے

    جب بلا کا سامنا ہو منہ نہ موڑا چاہئے

    گھورتی ہے تم کو نرگس آنکھ پھوڑا چاہئے

    گل بہت ہنستے ہیں کان ان کے مروڑا چاہئے

    آج کل ہوتا ہے اپنا عشق پنہاں آشکار

    پک چکا ہے خوب اب پھوٹے یہ پھوڑا چاہئے

    مانگتا ہوں میں خدا سے اپنے دل سے داغ عشق

    بادشاہ حسن کے سکے کا توڑا چاہئے

    ان لبوں کے عشق نے ہے جیسے دیوانہ کیا

    بڑ اپنی ہے اک لالوں کا جوڑا چاہئے

    دے رہا ہے گیسوئے مشکین سودے کو جگہ

    کس کے آگے جا کے اپنے سر کو پھوڑا چاہئے

    بادۂ گلگوں کے شیشہ کا ہوں سائل ساقیا

    ساتھ کیفیت کے اڑتا مجھ کو گھوڑا چاہئے

    یہ صدا آتی ہے رفتار سمند عمر سے

    وہ بھی گھوڑا ہے کوئی جس کو کہ کوڑا چاہئے

    قطع مقراض خموشی سے زباں کو کیجئے

    قفل دے کر گنج پر مفتاح توڑا چاہئے

    اپنے دیوانہ کا دل لے کر یہ کہتا ہے وہ طفل

    یہ کھلونا ہے اسی قابل کہ توڑا چاہئے

    زلفیں روئے یار پر بے وجہ لہراتی نہیں

    کچھ نہ کچھ زہر اگلے یہ کالے کا جوڑا چاہئے

    باغباں سے چھپ کے گل چینی جو کی تو کیا کیا

    آنکھ بلبل کی بچا کر پھول توڑا چاہئے

    فصل گل میں بیڑیاں کاٹی ہیں میرے پاؤں کی

    ہاتھ میں حداد کے سونے کا توڑا چاہئے

    باغ عالم میں یہی میری دعا ہے روز و شب

    خار خار عشق گل رخسار توڑا چاہئے

    عشق کی مشکل پسندی سے ہوا یہ آشکار

    خوب صورت کو غرور حسن تھوڑا چاہئے

    زمزمے سن کر مرے صیاد گل رو نے کہا

    ذبح کیجے ایسے بلبل کو نہ چھوڑا چاہئے

    پیر ہو آتشؔ کفن کا سامنا ہے عن قریب

    توبہ کیجے دامن تر کو نچوڑا چاہئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے