یا الٰہی مجھے وہ طرز لسانی مل جائے
یا الٰہی مجھے وہ طرز لسانی مل جائے
قبل گفتار مرے لفظ کو معنی مل جائے
تو نے کتنوں کے سفینوں کو کنارے بخشے
میری کشتی کو بھی اے بحر روانی مل جائے
بیشتر ہم تری یادوں کو بھلا بیٹھے تھے
کیا کرے کوئی جو تصویر پرانی مل جائے
ہم مصنف کے تصور میں گھٹے جاتے ہیں
اپنے کردار کو اب کوئی کہانی مل جائے
دل تو صحرا کے سرابوں سے بہل جاتا ہے
تو نہیں ہے تو تری کوئی نشانی مل جائے
کر چکا ہو تو گلستانوں کو سیراب اگر
اے فلک بانجھ زمینوں کو بھی پانی مل جائے
سوچ تعبیر کو ڈر جاتا ہے قلب یوسف
چشم پیری کو اگر خواب جوانی مل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.