یا ملا قوم کو خود اپنا نگہباں ہو کر
یا ملا قوم کو خود اپنا نگہباں ہو کر
سو طرح دیکھ لیا ہم نے پریشاں ہو کر
کافر عشق ہی اچھے تھے صنم خانوں میں
شان ایماں نہ ملی صاحب ایماں ہو کر
نقص تنظیم سے ہو ترک چمن کیا معنی
ہم کو رہنا ہے یہیں تار رگ جاں ہو کر
کیا ہوا گر کوئی ہندو کہ مسلماں ٹھہرا
آدمیت کا نہیں پاس جو انساں ہو کر
ہم بجھیں بھی تو بجھیں مثل چراغ سحری
اور جو روشن ہوں تو ہوں شمع شبستاں ہو کر
دل میں احباب کے ہم بن کے اثر بیٹھیں گے
اور اٹھیں گے اسی گلشن سے بہاراں ہو کر
کیا گلستاں میں نیا حکم زباں بندی ہے
باغباں بھی ہوا صیاد نگہباں ہو کر
صدق نیت سے اگر اس کی چمن بندی ہو
پھر رہے کیوں نہ وطن ملک سلیماں ہو کر
اب ہم اپنے لیے خود سود و زیاں سوچیں گے
ہم کو جینا ہی نہیں بندۂ احساں ہو کر
رشک گلزار ارم ارض وطن جب ہوگی
اپنے بیگانے بسیں سنبل و ریحاں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.