یا رب اس انقلاب سے گھبرا رہا ہوں میں
یا رب اس انقلاب سے گھبرا رہا ہوں میں
اب دل رہا نہ دل کی تمنا رہا ہوں میں
غم مانگتا ہوں اور خوشی پا رہا ہوں میں
کس حسن سے تباہ کیا جا رہا ہوں میں
میرے سوا سبھی جسے کہتے ہیں زندگی
تیرے فراق میں وہ سزا پا رہا ہوں میں
تاروں کی طرح روشن و محفوظ ہوں مگر
دنیا کو دیکھ دیکھ کے تھرا رہا ہوں میں
آئے گا ان لبوں پہ تبسم نہ میرے بعد
ساری بہار لوٹ کے لے جا رہا ہوں میں
رتبہ شناس ذرہ و خورشید ہوں مگر
ہر چیز پر نگاہ کو ٹھہرا رہا ہوں میں
ہمت بندھی رہے تو غم دو جہان کیا
تم چپ ہو بس اسی لئے گھبرا رہا ہوں میں
اے کہنگیٔ نظم شب و روز ہوشیار
دل سے اک آفتاب کو چمکا رہا ہوں میں
اس وقت انتظار کا عالم نہ پوچھئے
جب کوئی بار بار کہے آ رہا ہوں میں
کرتا ہوں دل میں شام کو یوں صبح کا خیال
جیسے کسی قصور پہ پچھتا رہا ہوں میں
دیر و حرم کے دام بچھا کر زمین پر
کس کس طرح تلاش کیا جا رہا ہوں میں
یاد آ نہ اے نسیم سحر اے شگفتگی
اب دھوپ تیز ہو گئی مرجھا رہا ہوں میں
قبضے میں دو جہاں نہیں اے دوست کیا کروں
سر رکھ کے تیرے پاؤں پہ پچھتا رہا ہوں میں
اب ضبط غم کی لاج ہے شاداںؔ خدا کے ہاتھ
اب تک تو دل کی بات چھپاتا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.