یارب یہ کیسا آج کا انسان ہو گیا
تخلیق کر کے تو بھی پشیمان ہو گیا
موسم بہار کا تھا خزاں جلد آ گئی
ہنستا ہوا چمن مرا ویران ہو گیا
لوٹا ہے جس نے شہر کے صبر و قرار کو
وہ شخص میرے شہر کا پردھان ہو گیا
ایسے نئے چلن کی چلیں آندھیاں یہاں
انسان اپنی ذات میں حیوان ہو گیا
چاہا تھا میں نے دل سے کبھی تجھ کو ٹوٹ کر
وہ حادثہ حیات کا عنوان ہو گیا
تھیں زندگی کی راہ میں دشواریاں بہت
مرنا کسی کے عشق میں آسان ہو گیا
اتنا حسین ہے مرے گلشنؔ کا بانکپن
ہر گل مری نگاہ میں ذیشان ہو گیا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 434)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.