یاد آئے ہیں عہد جنوں کے کھوئے ہوئے دل دار بہت
یاد آئے ہیں عہد جنوں کے کھوئے ہوئے دل دار بہت
ان سے دور بسائی بستی جن سے ہمیں تھا پیار بہت
ایک اک کر کے کھلی تھیں کلیاں ایک اک کر کے پھول گئے
ایک اک کر کے ہم سے بچھڑے باغ جہاں میں یار بہت
حسن کے جلوے عام ہیں لیکن ذوق نظارہ عام نہیں
عشق بہت مشکل ہے لیکن عشق کے دعویدار بہت
زخم کہو یا کھلتی کلیاں ہاتھ مگر گلدستہ ہے
باغ وفا سے ہم نے چنے ہیں پھول بہت اور خار بہت
جو بھی ملا ہے لے آئے ہیں داغ دل یا داغ جگر
وادی وادی منزل منزل بھٹکے ہیں سردارؔ بہت
- کتاب : Kulliyat-e-Ali Sardar Jafri Vol.II (Pg. 235)
- Author : Ali Ahmad Fatmi
- مطبع : Qaumi Council Baray-e-farog Urdu Zaban, New Delhi (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.