Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یاد آتا ہے تو کیا پھرتا ہوں گھبرایا ہوا

جرأت قلندر بخش

یاد آتا ہے تو کیا پھرتا ہوں گھبرایا ہوا

جرأت قلندر بخش

MORE BYجرأت قلندر بخش

    یاد آتا ہے تو کیا پھرتا ہوں گھبرایا ہوا

    چمپئی رنگ اس کا اور جوبن وہ گدرایا ہوا

    بات ہی اول تو وہ کرتا نہیں مجھ سے کبھی

    اور جو بولے ہے کچھ منہ سے تو شرمایا ہوا

    جا کے پھر آؤں نہ جاؤں اس گلی میں دوڑ دوڑ

    پر کروں کیا میں نہیں پھرتا ہے دل آیا ہوا

    بے سبب جو مجھ سے ہے وہ شعلہ خو سرگرم جنگ

    میں تو حیراں ہوں کہ یہ کس کا ہے بھڑکایا ہوا

    وہ کرے عزم سفر تو کیجیے دنیا سے کوچ

    یہ ارادہ ہم نے بھی دل میں ہے ٹھہرایا ہوا

    نوک مژگاں پر دل پژمردہ ہے یوں سرنگوں

    شاخ سے جھک آئے ہے جوں پھول مرجھایا ہوا

    جاؤں جاؤں کیا لگایا ہے میاں بیٹھے رہو

    ہوں میں اپنی زیست سے آگے ہی اکتایا ہوا

    تیری دوری سے یہ حالت ہو گئی اپنی کہ آہ

    عنقریب مرگ ہر اک اپنا ہمسایہ ہوا

    کیا کہیں اب عشق کیا کیا ہم سے کرتا ہے سلوک

    دل پہ بے تابی کا اک پیادہ ہے بٹھلایا ہوا

    ہے قلق سے دل کی یہ حالت مری اب تو کہ میں

    چار سو پھرتا ہوں اپنے گھر میں گھبرایا ہوا

    چپکے چپکے اپنے اپنے دل میں سب کہتے ہیں لوگ

    کیا بلا وحشت ہوئی ہے اس کو یا سایا ہوا

    حکم بار مجلس اب جرأتؔ کو بھی ہو جائے جی

    یہ بچارہ کب سے دروازے پہ ہے آیا ہوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے