یاد آتے ہیں جب احباب پرانے میرے
یاد آتے ہیں جب احباب پرانے میرے
کرب احساس سے جھک جاتے ہیں شانے میرے
مری تقدیر میں شاید کوئی تعبیر نہیں
رہ گئے یوں ہی دھرے خواب سہانے میرے
ورد کرتا رہا میں حرف صداقت جن پر
معتبر ہیں وہی تسبیح کے دانے میرے
مری شہرت تو ہے احباب کی ممنون کرم
خوب بڑھ بڑھ کے سناتے ہیں فسانے میرے
بزم اغیار کا ماحول بھی مانوس لگا
ہر نظر لوگ ملے جانے بیگانے میرے
صبر کی آنچ سے پتھر بھی پگھل جاتا ہے
بت بنے آج وہ بیٹھے ہیں سرہانے میرے
مطمئن ہوں میں جمیلؔ اپنی شکیبائی پر
اس زمانے میں بھی ہیں ہوش ٹھکانے میرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.