یاد آتے ہو کس سلیقے سے
یاد آتے ہو کس سلیقے سے
جیسے بارش ہو وقفے وقفے سے
یاد کوئی رہی ہو وابستہ
جیسے ہر رت کے خاص لمحے سے
جیسے یہ بھی ہو حسن کا انداز
بات کرنا مگر تقاضے سے
موسم گل کو کوئی بتلا دو
دل بھی کھلتا ہے پھول کھلنے سے
رات کا اپنا حسن ہوتا ہے
رات کو دیکھ دن کے شیشے سے
میرے سینے میں رکھ گیا ہر درد
میرا ہمدرد کس قرینے سے
اک شہادت ہے راہ میں مرنا
موت ہے لوٹ جانا رستے سے
لطف اونچی اڑان میں کیا ہے
پوچھ لینا کسی پرندے سے
ہر مخالف ہے واجب القتل آج
تیرے اسلام کے حوالے سے
کار فرما ہے کیا پس الفاظ
کتنا واضح ہے تیرے لہجے سے
کون سی بات ہو گئی ایسی
یار اٹھنے لگے ہیں چپکے سے
دیکھ رفتار زندگی روحیؔ
رک گئی گاڑی ایک جھٹکے سے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 526)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.